محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! عبقری میں ہرماہ لکھا ہوا پڑھتی ہوں کہ اپنے تجربات و مشاہدات مخلوق خدا کے نفع کیلئے لکھیں جو کہ آپ کیلئے بھی صدقہ جاریہ بنے گا۔ اسی لیے میں عبقری قارئین کی نذر ایک سچا واقعہ کررہی ہوں۔ میرے ایک رشتہ دار (جنہیں میں ماجدانکل کا فرضی نام دوں گی) کی شادی آج سے 22 سال پہلے ہوئی۔ خاص طور پر یہ شادی وٹہ سٹہ کی بنیاد پر کی گئی۔ شروع میں دونوں خاندانوں کے حالات بہت اچھے تھے‘ سبھی ہنسی خوشی زندگی گزار رہے تھے۔ پھر اکثر ہوتا یہ کہ ایک گھر میں جھگڑا ہوتا اس کی خبر دوسرے گھر پہنچتی تو ادھر بھی جھگڑا شروع ہوجاتا۔ ماجد انکل صرف اس بنیاد پر اپنی اہلیہ کے ساتھ ناروا سلوک کرتے کہ اُن کےمطابق ان کی بہن کے ساتھ اُس گھر میں اچھا سلوک نہیں کیا جاتا۔ روزانہ کا جھگڑا اور مار پیٹ معمول بن گیا۔ بالآخر ایک دن میرے ماجد انکل کی اہلیہ گھر چھوڑ کر اپنے ماں باپ کے پاس چلی گئیں۔ ماجد انکل نے ایک دن طیش میں آکر انہیں بلاوجہ طلاق دے دی۔ اس وقت ماجد انکل کے دو بیٹے اور ایک بیٹی تھی۔
ماجد انکل نے بچے اپنے پاس رکھ لیے۔ کچھ عرصہ بھی ماجد انکل کی سابقہ اہلیہ نے عدت کے بعد شادی کرلی۔ اس بات کا ماجد انکل کو بہت رنج ہوا۔ چونکہ یہ وٹہ سٹہ کی شادی تھی تو ماجد انکل کی بہن کو بھی طلاق دے دی گئی اور یوں یہ گھرانہ ماجد انکل کی ضد، انا اور حسد سے ٹوٹ گئے۔ کچھ عرصہ بعد ماجد انکل نے بدلہ لینے کیلئے دوبارہ سابقہ اہلیہ سے رابطہ کیا اور انہیں بہکایا کہ بچوں کی خاطر واپس آجائے‘ ہمارے بچوں کی زندگی برباد ہورہی ہے‘ انہوں نے اپنے دوسرے شوہر سے طلاق لے کر دوبارہ ماجد انکل سے نکاح پڑھوالیا۔ ماجد انکل نے بدلہ لینے کیلئےاپنی اہلیہ پر حد سے زیادہ ظلم کیا کہ ان کاذہنی توازن خراب ہوگیا اور وہ اپنے کمسن بچوں کو چھوڑ کر نامعلوم کہاں چلی گئیں۔ انہوں نے ان کی غیرموجودگی میں دوبارہ انہیں طلاق دی اور دوسری شادی کرلی۔ یوں بچوں کی پرورش کیلئے ایک سوتیلی ماں آگئی۔ وہ بچوں پر بہت زیادہ ظلم کرتی‘ ماجد انکل کی ایک بیٹی (ش) بھی ہے‘ اب (ش) کی کہانی سنیے۔ (ش) کو
دن رات سوتیلی ماں کی گالیاں اورمار سہنا پڑتی۔ سوتیلی ماں سارا گھر کا کام اسی سےکرواتی‘ جب (ش) ذرا بڑی ہوئی تو اس کے والد نے اس کی شادی شہر سے دور اپنے دوست کے بیٹے سےکروادی۔ (ش) نے خدا کا شکر ادا کیا کہ اس کی جان سوتیلی ماں کے ظلم سے چھوٹ گئی اور اسے اچھا جیون ساتھی اورمحبت کرنے والا شوہر مل گیا۔ زندگی بہت اچھی گزر رہی تھی۔ (ش) تمام گھر کاکام کرتی‘ گھر میں جانور تھے‘ خاوند کے ساتھ جانوروں کو گھاس ڈالتی‘ سخت گرمی میں گندم کاٹتی‘ تمام لوگ بچی کی حالت دیکھ کرافسوس کرتے کہ کتنا کام کرتی ہے مگر (ش) اس حال میں بہت خوش اور مطمئن تھی۔ اچانک ایک صبح اس بچی پر قیامت گری کہ صبح ناشتہ کے وقت (ش) کے خاوند اور اس کے سسر کے درمیان جھگڑا ہوا‘ جھگڑے کے دس منٹ بعد (ش) کے خاوند نے چھوٹی سی بات پرخود کو گولی مار کر خودکشی کرلی اور یوں یہ بچی نیم پاگل ہوکر اپنےباپ کے پاس پہنچ گئی۔ اب سب ماجد انکل کو کہتے ہیں آپ کو اپنے کیے کی سزا مل رہی ہے اور یوں ایک وٹہ سٹہ کا رشتہ جو کہ مزید مضبوط ہونا چاہیے اپنی انا، ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے پہلے دو گھر برباد ہوئے اب ایک مزید نسل برباد ہوگئی اور ابھی نامعلوم یہ ہٹ دھرمی‘ اناکتنے گھرانے برباد کرے گی؟ اللہ ہم سب کو رشتوں کا ادب اور احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں